گروہ ملامتیہ
حضرت فرماتے تھے کہ فقراء میں ایک گروہ ملامتیہ ہے، جو فرائض و واجبات اور سنن توبجائے خود اہم ہیں وہ لوگ نوافل اور مستحبات کی پابندی بھی بیحد ضروری جانتے ہیں، مگر اس کے با وجود وہ اپنی عادتوں کو اس طرح چھپاتے ہیں جیسے ہر آدمی اپنی بدکرداری کو چھپاتا ہے۔ ان کی کوشش رہتی ہے کہ انکے حسنِ عمل سے کوئی باخبرنہ ہونے پائے،اور ان کا عمل اس شعر پر رہتا ہے ؎
چوں روئے رستیندنت در خداست
اگر جبرئیلت نہ بیند رواست
یعنی جس وقت تم مصروف عبادت ہو تو تمہارے اعمال کی جبرئیل علیہ السلام کوبھی خبرنہ ہونی چاہیے۔
آپ نے فرمایا کہ روم کے سفرمیں میرے ساتھ ایک ایسا شخص تھا جس کے متعلق بظاہرنہ معلوم ہو تاتھا کہ کس مذہب کا آدمی ہے، کچھ دنوں کے بعد صرف مجھے معلوم ہوا کہ وہ گروہ ملامتیہ کے ایک عارف کامل بزرگ تھے۔
آپ نے فرمایا میں ”سبزاوار“ جارہاتھا، را ستے میں مجھے ایک نہایت خوبصورت باغ ملا،جس کے بیچ و پیچ شاندارخیمہ نصب تھا، جس میں ایک نوجوان اور ایک خوبصورت وحسین دوشیزہ پہلو بہ پہلو بیٹھے تھے، سامنے شراب رکھی تھی، حسینہ اپنے ہاتھ میں شراب کا پیالہ لیے ہوئے اس نوجوان سے خوش مذاقی کر رہی تھی۔ میں نے جب ان کی طرف دیکھا تو خیال پیدا ہوا کہ یہ لوگ نفس کے غلام ہیں؛ لیکن جب میری اور ان کی نگاہیں چارہوئیں تو روشن ہوا کہ عورت ان کی منکوحہ بیوی اورصراحی میں شراب کے بجائے شربت اور خود وہ گروہ ملامتیہ کے بلند مرتبہ بزرگ تھے۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972